مسلم دنیا میں، رمضان کو اسلامی کیلنڈر میں مقدس ترین مہینہ سمجھا جاتا ہے، جہاں مسلمان طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں اور اپنا زیادہ تر وقت عبادت کے لیے وقف کرتے ہیں۔
بہت سی معروف شخصیات اپنے وزن کو کنٹرول کرنے اور اپنی مجموعی صحت کو بہتر بنانے کے لیے رمضان کے علاوہ دیگر مہینوں میں وقفے وقفے سے روزے رکھتی ہیں۔
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ 30 روزے رکھنے کے بعد آپ کے جسم میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں؟
نیوز رپورٹ کے مطابق دبئی میں مقیم غذائیت کی ماہر ڈاکٹر لینا شبیب کا کہنا ہے کہ ایک ماہ تک روزہ رکھنے اور اس دوران بعض کھانے پینے کی اشیاء سے پرہیز کرنے سے جسم کے نظام میں بہتری آتی ہے اور صحت یابی کو فروغ ملتا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف سائیکاٹری، سائیکالوجی اور نیورو سائنس کی ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران روزہ رکھنے سے علمی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے، یادداشت بہتر ہوتی ہے اور نئے نیوران پیدا ہوتے ہیں، جو اعصابی عوارض کو روکنے میں مدد دیتے ہیں۔
ڈاکٹر لینا شبیب بتاتی ہیں کہ روزے کے دوران تناؤ میں کمی کے علاوہ نئے نیورونز بھی پیدا ہوتے ہیں جو یادداشت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
محققین کا مشورہ ہے کہ رمضان کے دوران روزہ رکھنے سے توجہ بڑھانے، تناؤ کو کم کرنے، نیوروپلاسٹیٹی کو فروغ دینے، سیکھنے میں سہولت اور یادداشت کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
مزید یہ کہ رمضان المبارک ڈیمینشیا اور الزائمر جیسی خطرناک بیماریوں سے بچاؤ کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔
ذیابیطس، دل کے امراض، جگر کے مسائل، اور گردے کے امراض جیسے حالات کی روک تھام اور انتظام کے لیے بھی یہ ایک اہم مہینہ ثابت ہو سکتا ہے۔
جسم میں زہریلی چربی کو کم کرنا رمضان کے دوران روزے کا ایک اہم فائدہ ہے، جو لبلبہ اور پٹھوں جیسے اعضاء کی صحت کو بہتر بنانے میں معاون ہے۔