اسلام آباد:پاکستان میں الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون (PECA) میں حالیہ ترمیم بنیادی آئینی حقوق اور صحافتی آزادی پر ایک سنگین حملہ ہے۔
یہ نہ صرف اظہائے رائے کی آزادی کو محدود کرنے کی کوشش ہے بلکہ آزاد صحافت اور جمہوری اقدار کے لیے بھی ایک خطرناک نظیر قائم کرتی ہے۔
حکومت نے یہ بل متعلقہ فریقین سے مشاورت کے بغیر عجلت میں منظور کیا، جس سے صحافت اور آزادی اظہار کے حوالے سے سنگین خدشات جنم لے چکے ہیں۔
ڈیجیٹل میڈیا الائنس برائے پاکستان کے صدر، سبوخ سید نے اپنے بیان میں ترامیم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترامیم پاکستان میں صحافیوں اور میڈیا پروفیشنلز کے لیے مزید مشکلات پیدا کریں گے، جو پہلے ہی سخت قوانین کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=6007
یہ امر انتہائی تشویشناک ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس مسئلے پر یکساں موقف رکھتی ہیں، بغیر اس کے طویل مدتی نتائج کو مکمل طور پر سمجھے۔
پاکستان کا میڈیا پہلے ہی شدید دباؤ کا شکار ہے، اور قوانین کو مزید سخت کرنا آزاد صحافت کو مزید محدود کرنے اور خاموش کرنے کا باعث بنے گا۔
ہم اس ترمیم کو سختی سے مسترد کرتے ہیں اور حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے اہم فیصلے کرنے سے پہلے میڈیا نمائندوں سے بامعنی مشاورت کریں۔
ڈیجیٹل میڈیا الائنس برائے پاکستان صحافتی آزادی کے دفاع میں ثابت قدم ہے اور حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جمہوریت اور آزادی اظہار کے وسیع تر مفاد میں اس ترمیم پر نظرثانی کرے۔