کتاب و سنت کی روشنی میں عید کو عید اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس دن اللہ رب العزت کی طرف سے اس کے بندوں پر طرح طرح کے احسانات کی بارش ہوتی ہے اور مسرت و خوشی کے یہ مواقع ہر سال اس روز لوٹ لوٹ کر آتے رہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ایماندار اور پیارے بندے اپنے خالق و مالک کے ساتھ محبت و اطاعت کا اظہار کرتے اور اس کے عادی ہوتے ہیں۔
انسانوں کا سب سے بڑا اور سب سے پہلا دشمن شیطان لعین نہایت دردناک آواز میں زورشور سے چلّا چلّا کر روتا ہے، اس کے رونے کی آواز سن کر اس کے تمام چیلے اکٹھے ہوکر اس کے پاس پہنچتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں سردار! کس چیز نے تجھے دکھ پہنچایا۔ شیطان ان سے کہتا ہے، مجھے سب سے زیادہ اس چیز سے دکھ پہنچا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُمت محمدیہﷺ کو بخش دیا۔ تم سے جہاں تک ہوسکے انہیں ناجائز خواہشات، لہو ولعب اور شراب نوشی وغیرہ میں مشغول کرو تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے غضب میں گرفتار ہو جائیں۔ اس لئے اُمت محمدیہﷺ کو چاہئے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کی خلاف ورزی سے بچے، اپنے آپ کو گناہوں سے بچائے اور اطاعتِ الٰہی میں سرگرم عمل رہے۔