میں اگلے برس سو سال کا ہوجاوں گا اور اللہ کا شکر ہے کہ میں اب بھی بالکل تندرست ہوں۔ مجھے آج تک یاد نہیں کبھی کسی شدید بیماری میں مبتلا ہوا ہوں،یہ کہنا ہے جفا کش لوگوں کی سرزمین ہنزہ کے تیسرے بڑے گاؤں حیدرآباد کے شہری قدیر خان کا جواب بھی صحتمند زندگی گزارر ہے ہیں۔
1939 میں متحدہ ہندوستان کی فوج میں بھرتی ہوئے تھے، دوسری جنگ عظیم میں جاپان کے محاذ پر لڑے اور پھر تقسیم کے بعد پاکستانی فوج میں بھی خدمات سرانجام دیں۔
آرگینک فوڈز کا استعمال کرنے والے صحت مند رہنے کے ساتھ طویل عمر بھی پاتے ہیں
ان سے اچھی صحت اور طویل العمری کا راز پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا، ”میں نے ہمیشہ خالص کھانوں کا استعمال کیا ہے۔ ’مجھے یاد ہے بچپن میں جب بکریاں چراکرگھر آتا تو میری ماں مجھے اپنے ہاتھوں سے دیسی گھی، لسی،گوشت، سبزیاں اور مختلف قسم کے پھل کھلاتی تھیں۔
”میں نے ساری زندگی خالص کھانے پینے اور متحرک رہنے کی عادات اپنائے رکھیں۔“ جب فوج میں تھا اور چھٹیوں پر گھر آتا تو گلگت سے ہنزہ اپنے گاؤں تک 70 کلومیٹر کا فاصلہ 24گھنٹے میں پیدل طے کرلیتا تھا۔
آج سے 20سال قبل تک میں اپنے علاقے کی رسہ کشی کی ٹیم کا رکن تھا۔
کھانے میں اب بھی خشک میوہ جات کا کثرت سے استعمال کرتا ہوں۔ ہماری روایت ہے مقامی خشک میوہ جات سے مختلف قسم کے لذیذ پکوان تیار کئے جاتے ہیں اور ہم لوگ بادام اور اخروٹ کے تیل کا کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ میرے خیال میں یہی بڑی وجہ ہے کہ اس خطے کے باشندے صحت مند اور طویل عمر پاتے ہیں۔“
حکومت بیماریوں سے بچاؤ کیلئے آرگینک فوڈکی صعنت کو فروغ دے
مجموعی طور پر خطے کے دیگر ممالک کی بہ نسبت پاکستان میں اوسط عمر قدرے کم ہے۔ ایک حالیہ مطالعے کے مطابق سری لنکا میں اوسط عمر 77.22، بنگلہ دیش میں 73، بھارت میں 69.96، چین میں 76.91، بھوٹان میں 72.17سال ہے جبکہ پاکستان میں یہ 67.48 سال ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ہنزہ میں یہ اوسط 100سال سے اوپر ہے اور ماہرین اس کی بڑی وجہ اس خطے کی صاف آب وہوا، خالص و متوازن خوراک اور متحرک طرززندگی کو قرار دیتے ہیں۔
ماہر غذااور فرانس کے ادارے ایکشن اگینسٹ ہنگر کے نیوٹریشن آفیسر گل وہاب یوسفزئی کے مطابق خالص خوراک اچھی صحت کی ضامن ہے، یہ امراض قلب، ذیابیطس، ہائپر ٹینشن اور کینسر جیسے دائمی امراض سے بچاتی ہے۔ اچھی خوراک کھانے والا شخص ایک صحت مند زندگی پاسکتا ہے، جبکہ یہ بیماریوں کو بڑھنے سے روکنے میں بھی مددگار ہے۔
متوازن غذا، نمک وچینی کا کم استعمال اور دیسی طریقوں سے اگائی گئی سبزیاں ایک بہتر خوراک ہے۔ ایک مشہور ضرب المثل ہے ”آپ وہی ہوتے ہیں جو آپ کھاتے ہیں۔“ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ اگر آپ اچھا کھاتے ہیں تو آپ صحت مند ہوں گے، اگر آپ برا کھاتے ہیں تو آپ بیمار ہوں گے۔
ہمیشہ خالص خوراک کا استعمال کیا اسی لئے نوے سال کی عمر میں بھی بالکل تندرست ہوں،قدیر خان
وفاقی دارالحکومت کے مختلف سیکٹرز میں آرگینک مارکیٹس (نامیاتی بازار) قائم کی گئی ہیں جہاں پر دیسی اور غیر کیمیائی طریقوں سے اگائی گئی سبزیاں، پھل اور کھانے پینے کی دیگر مصنوعات دستیاب ہیں اور لوگوں کی بڑی تعداد ان مارکیٹس کا رخ کر رہی ہے جہاں آرگینک سبزیاں، پھل، ڈیری، گوشت، دالیں، تیل، جڑی بوٹیاں، چیری ٹماٹر، ناشپاتی، بنانا مرچ، کھمبی، آرگینک شہد، انجیراور تازہ پنیردستیاب ہے۔
سیکٹر F-7/3کی ایسی ہی ایک مارکیٹ میں خشک میوہ جات اور دیسی مصنوعات کا اسٹال سجانے والی مہر بی بی کہتی ہیں ”اسلام آباد میں نامیاتی خوراک کی مانگ بڑھ رہی ہے۔میں اس مارکیٹ میں پچھلے تین ماہ سے ہر ہفتے اسٹال سجاتی ہوں جس سے پرکشش آمدن ہوتی ہے۔
میں نے لوک ورثہ میں بھی کئی بار اسٹال لگایا اور اب مستقلاً اس مارکیٹ میں کاروبار کر رہی ہوں۔بی بی کے مطابق یہاں آنے والے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے جواس بات کا ثبوت ہے کہ لوگوں میں کیمیکل فری خوراک کے استعمال کا رجحان بڑھاہے۔“
مہر بی بی پچھلے ڈیڑ ھ سال سے آن لائن کاروبار بھی کر رہی ہیں اور ان کے مطابق کروناوائرس کی وباء پھوٹنے کے بعد جب ڈاکٹروں نے اس سے نمٹنے کے لئے آرگینک خوراک تجویز کی تو ان کے کاروبار میں مزید اضافہ ہوا۔
صحت مند غذاامراض قلب، ذیابیطس، ہائپر ٹینشن اور کینسر جیسے دائمی امراض سے بچاتی ہے،ماہر غذا گل وہاب یوسفزئی
تقریباً ایک سال سے آگینک خوراک کا کاروبار کرنے والے فاران صہیب کہتے ہیں کہ اسلام آباد میں کھانے پینے اور حفظان صحت کے اصولوں پر بہت توجہ دی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ آرگینگ فوڈز میں لوگوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔
صہیب کہتے ہیں ہمارے ہاں مختلف طبقہ ہائے فکر سے لوگ آتے ہیں جو اپنی غذاکو بہتر کرنا چاہتے ہیں۔ ہم بالکل دیسی اور خالص طریقوں سے اگائی گئی سبزیاں اور پھل فروخت کرتے ہیں جو 99فیصد کیمیکل فری ہوتے ہیں۔
ایک زرعی ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان نئی صعنتیں لگانے کے لئے ایک سازگار ملک بن رہاہے۔ یہاں کی معتدل آب وہوا، زرخیز زمین اور زرعی معاشی تاریخ اس صنعت کے پھیلاو میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
ایک نوجوان خریدار عبدالحسیب کہتے ہیں ”اگرچہ میں اپنی غذا کے معاملے میں شروع سے حساس تھا لیکن چند سال قبل فلپائن جا کر ان کی خوراک غیرمتوازن ہوگئی تھی،کیونکہ وہاں پر جنک فوڈز کا استعمال زیادہ کرنا پڑاجسکی وجہ سے میرا وزن بہت بڑھ گیا، لیکن میں پھر بھی لاپرواہی برت رہا تھا۔
اسی دوران میری ملاقات وہاں ایک 82سالہ جاپانی تاجرسے ہوئی، ان کی صحت اور اتنی زیادہ عمر میں ایک اجنبی ملک میں کاروباری تجسس نے مجھے بہت متاثر کیا۔ ان کا ڈائٹ پلان بہت اچھا تھا اس وقت سے میں اپنی خوراک میں آرگینک پھلوں، سبزیوں اور خشک میوہ جات کا زیادہ استعمال کرتا ہوں جبکہ روایتی کھانے بہت کم کردئیے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ میں چہل قدمی اور ورزش کا بھی بہت خیال رکھ رہا ہوں۔“
واضع رہے کہ آرگینک فوڈز کا تصور ابھی بڑے شہروں میں بھی صرف امیرطبقے تک محدود ہے عام لوگوں کی بڑی تعداد اس تک رسائی نہیں رکھتی اسکی بنیادی وجہ آگاہی کا فقدان اور معاشی حالات ہیں۔
ان مارکیٹس میں خالص مصنوعات تو ملتی ہیں لیکن مہنگی ہونے کے باعث عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہیں،اس بارے میں جنید قریشی کا کہنا ہے کہ شہر میں آرگینک فوڈز کی مارکیٹس بننا خوش آئند ہے لیکن یہاں پر ملنے والی سبزیاں اور پھل بہت مہنگے ہیں ”میرے خیال میں یہ صعنت ابھی امیرطبقے کے لئے ہے، غریب آدمی کو اس سے کوئی فائدہ نہیں مل رہا۔
اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں آرگینک مارکیٹس قائم کرنا خوش آئند ہے مگر ان تک غریب طبقے کی رسائی بھی ضرورہونی چاہیے
آرگینک فوڈز کی اتنی اہمیت کیوں ہے اور یہ اچھی صحت کے لئے کیوں ضروری ہے؟اس حوالے سے ماہر غذا پروفیسرڈاکٹر زاہین انجم کا کہنا تھا کہ چونکہ آرگینک فوڈز قدرتی طریقوں سے تیار کی جاتی ہیں اس لئے اس میں تمام ضروری غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔
ایسی خوراک کے استعمال سے قوت معدافیت میں اضافہ ہوتا ہے،کسی بھی بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے جبکہ طویل العمری کا امکان بڑھ جاتا ہے اسی لئے اچھی صحت کے لئے اس کا استعمال بہت ضروری ہے، لیکن اسکے ساتھ خوراک کے حوالے سے ہونے والی عام غلطیوں کو بھی مدنظررکھنا ہوگا اکثرہم کام نمٹانے کی جلدی میں ناشتہ چھوڑ دیتے ہیں جو ایک بہت بڑی غلطی ہے۔
ناشتے سے جسم کو دن بھر کے لئے توانائی مل جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ متوازن خوراک کواپنا معمول بنائیں،وزن کم کرنے کے چکر میں کھانا پینا کم کرنا بھی صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔“
بڑھتی ہوئی آلودگی اور غیرمعیاری غذاؤں کے دورمیں آرگینک فوڈز کا رجحان اور اس کی صعنت امید کی کرن ثابت ہوسکتی ہے لہذااس صعنت کے فروغ کے لئے نجی و سرکاری سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
ہنزہ ہی سے تعلق رکھنے والے 85 سالہ صحت مند بزرگ درویش علی کہتے ہیں کہ ”سبزیاں اور پھل اگر غیرقدرتی طریقوں سے اگائے جائیں تو وہ انسانی صحت کے لئے زہر ہیں لیکن اگر یہی رزق خدا کے مقرر کردہ اصولوں پر حاصل کیا جائے تو تریاق ہے۔
مذکورہ شخصیات کے مطابق اگر ہم صحت مند زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو خالص اور متوازن خوراک کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنانا ہوگا۔