اشتیاق صاحب
برطانیہ میں بریڈفورڈ کی اردو ادب کے حوالے سے خاص اہمیت اور پہچان ہے- ۱۹۸۰ کی اول دہائی میں ، اردو زبان کا مقامی سکولوں میں تعلیمی نصاب میں فرنچ ، سپانش وغیرہ دوسری یورپین زبانوں کے مد مقابل اردو کی باضابطہ شمولیت کی تحریک بھی بریڈفورڈ سے ہی شروع ہوئی اور بعد میں آہستہ آہستہ ملکی سطع پر پھیل گئی۔
اہلیان بریڈفورڈ نے جہاں جہاں فیض احمد، افتخار عارف، حبیب جالیب ، اور محمود ہاشمی ، امجد اسلام امجد ، انور مسعود اور حمید قیصر جیسی عالمی مقام اور شہرت رکھنے والے اردو دانوں کی دل کھول کر پذیرائی کی ، وہاں مقامی اردو لکھاریوں کی بھی خوب حوصلہ افزائی کی ۔
اس شہر کی اردو ادب کے حوالے سے برطانیہ میں مرکزی حثیت اور اہمیت ہے۔ بریڈفورڈ کے بغیر برطانیہ میں اردو ادب کی تاریخ نا مکمل ہے۔
شیخ مقصود الٰہی ، موج فرازی ، ڈاکٹر مختار احمد مختار، استاد طارق، جاوید اختر بیدی، حفیظ جوہر، اور حضرت شاہ ، منصور آفاق، اشتیاق میر ، عابد ودود ، جاوید اقبال ستار ، ممتاز اعوان جیسی ادبی شخصیات کے بغیر اردہ ادب کا برطانیہ میں ذکر بے جان ہے۔
یہ وہ لوگ ہیں جنوں نے اردو زبان و ادب کا صرف بریڈفورڈ میں ہی نہیں بلکہ برطانیہ اور یورپ میں تعارف کروایا اور جن کی بے لوث کاوشوں سے آج اردو ادب کو قدر و منزلت کا مقام حاصل ہے – اور برطانیہ میں ہماری نسلوں پر ان کا یہ قابل تحسین احسان ہے۔
آج اگر بریڈفورڈ میں خصوصا لیکن پورے برطانیہ کے سکولوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں اور عوامی لائبریریوں میں اردو کتب کا ایک ذخیرہ پایا جاتا ہے تو ہمارے اس “چھوٹے پاکستان “ کے ان اردو دانوں کا نا قابل فرموش مرکزی رول رہا ہے اور اب بھی ہے۔
آج اگر میرے پیارے دوست ساتھی یعقوب نظامی کی سفر ناموں کو آزاد کشمیر کی یونیورسٹیوں میں اردو ادب کے شعوبوں میں ابن انشا کے با مقابل شامل کیا جا رہا ہے تو وہ بریڈفورڈ اور برطانیہ میں اردو ادب سے محبت رکھنے والوں کے لیئے بہت ہی اعزاز ہے۔ جس پر جتنا فخر کیا جائے کم ہے۔
میں نے سنا ہے کہ میرے دوست جناب طارق مسعود جو خود بھی بڑے پائے کے مصنف اور سنیر صحافی ہیں اس حوالے سے کام کر رہے ہیں یقینا ان کو اس پیش رفت کا بے چینی سے انتظار ہے ۔
ہے چھوٹے پاکستان کے باسیوں ، اردو زبان و ادب کی قیادت پر تم کو مبارک ہو۔