بریڈفورڈ:بریڈفورڈ، انگلینڈ کے اہم شہروں میں شمار کیا جاتا ہے، جسے لندن، برمنگھم، مانچسٹر، اور لیڈز کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔
شہر کی ساڑھے چار لاکھ کی آبادی میں سے ایک تہائی کا تعلق پاکستان اور آزاد کشمیر سے ہے۔
پاکستانی کمیونٹی کی موجودگی شہر کی معاشرتی، اقتصادی، سیاسی، اور مذہبی زندگی پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے، جس کی وجہ سے بریڈفورڈ کو “چھوٹا پاکستان” بھی کہا جاتا ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد، آزاد کشمیر کے ضلع میرپور، راولپنڈی، اور اٹک کے علاقوں سے لوگ بریڈفورڈ میں بہتر روزگار کے مواقع کی تلاش میں آئے اور یہاں آباد ہوگئے۔
آج پاکستانیوں کی یہاں چوتھی اور پانچویں نسل پروان چڑھ رہی ہے، اور وہ شہر کی مختلف جہتوں میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔
بریڈفورڈ کو پاکستانی طرز زندگی اور اقدار کے حوالے سے متحرک شہر مانا جاتا ہے، جو سیاسی اور ادبی شخصیات کی توجہ کا مرکز رہا ہے۔
پوٹھواری، پہاڑی، اور پنجابی زبانوں کی ترقی کی تحریک بھی بریڈفورڈ سے ہی شروع ہوئی اور آج ان زبانوں کو اردو کے ساتھ ساتھ پذیرائی مل رہی ہے۔
شہر میں ادب کے میدان میں محمد سلیم مرزا جیسے ممتاز شخصیات نے اہم کردار ادا کیا ہے۔مرزا صاحب نے پوٹھواری اور پنجابی زبانوں میں تیرہ کتابیں تصنیف کی ہیں اور جلد چودھویں کتاب “سریوں پئی تریل” کی آمد متوقع ہے۔
ان کی خدمات برطانیہ میں پوٹھواری اور پنجابی زبانوں کی فروغ میں قابلِ تحسین ہیں۔
پوٹھواری شاعری کی فروغ میں “شعرخوانی” کا بڑا کردار ہے، جس کے ذریعے شاعری عوام تک پہنچتی ہے۔
یہ روایت آج بھی قائم ہے، حالانکہ تعلیم کی کمی کی وجہ سے لوگ زیادہ تر سننے کے عادی ہیں، پڑھنے کی کمی ہے۔
میاں محمد بخش، بابا بھلے شاہ، سلطان باہو، اور وارث شاہ جیسے شعرا کے کلام بھی عمومی طور پر پوٹھواری محافل کے ذریعے پہنچتے ہیں۔
برطانیہ میں پوٹھواری محافل کی کامیابی کا سہرا مسعود عالم شامی اور ان کے رفقا کو جاتا ہے، جو پاکستان سے آئے ہوئے پوٹھواری فنکاروں کا خیرمقدم کرتے ہیں اور ان کی محافل کا انعقاد کرتے ہیں۔شامی بھائی ٹی وی اور ریڈیو پر پوٹھواری ادب کی تشہیر بھی کرتے ہیں۔
راجہ حکمداد کی خدمات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، جو فن شعرخوانی کے استاد اور گھڑے اور ستار کے ماہر تھے۔ ان کی خدمات تین دہائیوں پر محیط ہیں اور ان کے شاگردوں نے اس فن کو زندہ رکھا ہے۔
سلیم رضا کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی نے ان تمام کوششوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سلیم رضا خود بھی اردو، انگریزی، اور پنجابی کے شاعر ہیں، اور ان کے منظوم کلام کا بے صبری سے انتظار کیا جاتا ہے۔
پوٹھواری، پنجابی، ہنکو، اور پشتو زبانوں کے حوالے سے بھی کام جاری ہے، اور پہاڑی زبان کو بھی پذیرائی مل رہی ہے۔
یہ کشمیریوں کی زبان ہے اور بریڈفورڈ اور دیگر شہروں میں اکثریت میں بولی جاتی ہے۔اللہ تعالیٰ ان تمام ساتھیوں کی کاوشوں کو شرف قبول عطا فرمائے۔