اسلام آباد:پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ مدیحہ امام نے کہا ہے کہ وہ شادی کے لیے ایسے لڑکے کی خواہش رکھتی تھیں جس کی آنکھوں میں اپنی ماں اور بہن کے لیے محبت کی جھلک ہو۔
اداکارہ کی ایک ویڈیو حال ہی میں انسٹاگرام پر وائرل ہوئی، جس میں وہ اپنے شوہر موجی بسر کی تعریف کرتی نظر آئیں۔
ویڈیو میں مدیحہ امام نے بتایا کہ انہیں ہمیشہ ایسا لڑکا چاہیے تھا جو اپنی بہن کی بات کرتے ہوئے محبت سے بھرپور نظر آئے اور جو اپنی ماں سے بے پناہ محبت کرتا ہو، اور وہ محبت وہی ہے جو انہیں اپنے شوہر میں ملی۔
اداکارہ نے بھارتی ریاست اروناچل پردیش میں ہونے والی ایک شادی کی تقریب میں اپنے شوہر موجی بسر کی جذباتی حالت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے اپنی والدہ سے پہلی بار موجی بسر کے بارے میں بات کی تھی تو وہ اس کی محنت اور خلوص سے بہت متاثر ہوئیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ ان کی اور موجی کی پہلی ملاقات 2015 یا 2016 میں ہوئی تھی جب وہ بالی ووڈ فلم کی شوٹنگ کے لیے گئی تھیں۔
اس ملاقات کے دوران، اداکارہ نے موجی بسر کو بہت پیارا اور محنتی پایا، اور اسی وقت فیصلہ کیا کہ وہ ان کی محنت کو سراہتی ہیں۔
تقریباً دو سال بعد، موجی نے ان سے رابطہ کیا اور مدد کی درخواست کی، جس کے بعد دونوں کے درمیان دوستی مزید گہری ہوئی۔
اداکارہ نے یہ بھی بتایا کہ وہ اپنے شوہر سے چار سال بڑی ہیں، اور نو ماہ کی ملاقات کے بعد انہوں نے پرپوز کیا، جس کے بعد ان کے خاندانوں نے دبئی میں ملاقات کی اور شادی کی تاریخ طے کی۔
مدیحہ امام اور موجی بسر کی شادی کے بعد، اداکارہ نے سوشل میڈیا پر اپنے شوہر کی مذہبی شناخت کے حوالے سے ایک وضاحت پیش کی۔
ان کے شوہر کے بارے میں سوشل میڈیا پر بہت سے گمراہ کن تبصرے کیے گئے تھے، جن میں انہیں عیسائی یا ہندو بتایا گیا تھا۔
اداکارہ نے ان تمام باتوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شوہر کا مذہب وہی ہے جو ان کا نکاح کرنے کے بعد طے پایا تھا، اور یہ بات واضح کر دی کہ ان کا شوہر ہندو نہیں ہے۔
اداکارہ اور ان کے شوہر موجی بسر کے حالیہ ولیمے کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جہاں اداکارہ نے گلابی رنگ کے لباس میں شرکت کی اور شوہر نے روایتی سیاہ سوٹ پہنا تھا۔
ولیمے کی تقریب میں موجی نے ڈانس بھی کیا، جس کی ویڈیو اداکارہ نے انسٹاگرام پر شیئر کی۔
اس دوران بارش شروع ہو گئی، جسے سسرال والوں نے ان کی خوش قسمتی سے جوڑا اور کہا کہ ان کی آمد سے اس گھر میں خوشی آئی ہے۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=5243