اسلام آباد:گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے سینیٹر محمد طلحہ محمود، چیئرمین سینیٹر محمد طلحہ محمود فاؤنڈیشن، سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
وفد میں خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی، صوبائی صدر سید علی شاہ باچا، جنرل سیکرٹری شازی خان، اور ضلعی صدر چترال انجینئر فضل ربی شامل تھے۔
وفد نے چترال میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں کی بھرپور تعریف کی اور سینیٹر طلحہ محمود کی خدمات کو سراہا۔
گورنر خیبر پختونخوا، فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ چترال میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور امدادی سرگرمیوں کے دائرہ کار کو دیکھتے ہوئے طلحہ محمود فاؤنڈیشن کی خدمات قابل تحسین ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امدادی سرگرمیوں کو مزید تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ متاثرین کو بروقت ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
گورنر نے اس بات پر زور دیا کہ اس مشکل وقت میں انسانی خدمت کو پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر ترجیح دینی چاہیے اور بلاول بھٹو کے ویژن کے مطابق چترال کے عوام کی ہر ممکن مدد کی جائے۔
پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر نے اعلان کیا کہ وہ سینیٹر محمد طلحہ محمود، گورنر خیبر پختونخوا اور جنرل سیکرٹری کے ہمراہ چترال کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے تاکہ متاثرین کی مشکلات اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جا سکے۔
سینیٹر محمد طلحہ محمود نے گورنر خیبر پختونخوا اور ان کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ فاؤنڈیشن کی خصوصی ٹیمیں چترال کے متاثرہ علاقوں میں سرگرم عمل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر فوڈ پیکجز اور دیگر ضروریاتِ زندگی کی اشیاء تقسیم کی جا رہی ہیں، اور امدادی کام کا دائرہ بتدریج بڑھایا جائے گا۔
سینیٹر محمود نے یقین دلایا کہ فاؤنڈیشن متاثرہ علاقوں میں بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی بلا تعطل جاری رکھے گی۔
ریچ، تورکھو، یارخون، گولین اور دیگر علاقوں میں امدادی سامان کی ترسیل جاری ہے، جبکہ پلوں کی تعمیر، واٹر چینلز اور سڑکوں کی بحالی کا کام بھی جاری ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آئندہ ڈیڑھ سال کے دوران چترال میں خواتین کے لیے 250 سلائی تربیتی مراکز قائم کیے جائیں گے، جن میں سے 20 سنٹرز قائم ہو چکے ہیں۔
تربیت حاصل کرنے والی خواتین کو کورس کی تکمیل پر سلائی مشینیں تحفے میں دی جائیں گی تاکہ وہ اپنے معاشی سفر کا آغاز کر سکیں۔
سینیٹر محمود نے کہا کہ خواتین کا معاشی استحکام ہی انہیں حقیقی معنوں میں بااختیار بناتا ہے۔
سینیٹر محمود نے یہ بھی بتایا کہ اپر چترال میں 280 سے زائد اور لوئر چترال میں 100 سے زائد چھوٹے منصوبوں کے لیے رقم جاری کی گئی ہے، اور ان منصوبوں کی نگرانی مقامی کمیٹیوں کے ذریعے کی جا رہی ہے۔
آئندہ چند دنوں میں متاثرہ افراد کو شیلٹر کے لیے جستی چادریں اور مالی امداد فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنے گھروں کی تعمیر نو کر سکیں۔
ملاقات کے دوران گورنر خیبر پختونخوا نے چترال کے لیے اہم ترقیاتی منصوبوں کا بھی اعلان کیا، جن میں چکدرہ سے چترال تک سڑک کی تعمیر شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور بلاول بھٹو کی خصوصی دلچسپی کے باعث فنڈز مختص کر دیے گئے ہیں اور اس سڑک کی تعمیر آئندہ چھ سات مہینوں میں شروع ہو جائے گی۔
سینیٹر محمد طلحہ محمود نے اس بات پر زور دیا کہ فاؤنڈیشن کی جانب سے چترال اور کوہستان کے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی اور فاؤنڈیشن ہر ممکن کوشش کرے گی کہ متاثرین کی مدد کی جا سکے۔
انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ مشکل کی اس گھڑی میں سیلاب متاثرین کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے بلا تفریق تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
مصطفیٰ بن طلحہ، ایمبیسیڈر ایٹ لارج اور وائس چیئرمین، سینیٹر محمد طلحہ محمود فاؤنڈیشن، نے بھی معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کے عزم کا اظہار کیا۔