جامعہ پشاور اور چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے درمیان بچوں کی بہبود پر معاہدہ

نیوزڈیسک

0

پشاور: خیبر پختونخواہ کے چائلڈ پروٹیکشن ویلفیئر کمیشن اور جامعہ پشاور کے درمیان دو سالہ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کی تقریب جمعہ کو منعقد ہوئی۔

اس معاہدے کے تحت بچوں کے تحفظ اور فلاح و بہبود کے منصوبوں میں مشترکہ تعاون اور ترقی کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔

مفاہمت کی یادداشت پر جامعہ پشاور کی جانب سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم قاضی جبکہ کمیشن کی طرف سے چیف چائلڈ پروٹیکشن کمیشن اعجاز خان نے دستخط کیے۔

اس تقریب میں جامعہ پشاور کے سوشل ورک ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر شکیل احمد، پی اینڈ ڈی ڈائریکٹر پروفیسر بشری خان اور یونیسیف کے چائلڈ پروٹیکشن اسپیشلسٹ سہیل احمد بھی موجود تھے۔

چیف چائلڈ پروٹیکشن کمیشن اعجاز خان نے اس معاہدے کو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور کی خصوصی دلچسپی اور نگرانی کے تحت اہم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ بچوں کے تحفظ اور فلاح و بہبود کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگا، جس کے ذریعے انیس اضلاع میں سوشل ویلفیئر اور چائلڈ پروٹیکشن افسران کی تربیت اور استعداد کار میں اضافہ ممکن ہوگا۔

اعجاز خان نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے تحت چائلڈ پروٹیکشن سسٹم کی پالیسی سازی میں بہتری آئے گی، جس سے بچوں کے جنسی استحصال کو روکنے اور بے سہارا بچوں کو سہولتیں فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد نعیم قاضی نے اس معاہدے کو یونیسیف اور جامعہ پشاور کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ یہ بچوں کی فلاح و بہبود اور سوشل ورک کے میدان میں ایک نئی سمت کا تعین کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے تحت بی ایس کورسز میں رضاکارانہ خدمات کو نصاب اور عملی میدان میں اہمیت دی جائے گی۔

ڈاکٹر شکیل احمد نے کمیشن کی جانب سے سوشل ورک کے طلباء و طالبات کے لیے انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنے اور ڈسٹرکٹ چائلڈ کمیٹیز میں جامعات کے اساتذہ کی شمولیت کو سراہا۔

انہوں نے منصوبہ بندی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر اطہر بنگش کی کوششوں کی تعریف کی جن کی بدولت سوشل ورک کے متعدد معاہدے ممکن ہو سکے۔

پی اینڈ ڈی ڈائریکٹر پروفیسر بشری خان نے پشاور یونیورسٹی کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا اور امید ظاہر کی کہ اس مفاہمت سے سوشل ورک کے منصوبے ‘زمونگ کور’ اور ان سروسز ٹریننگ میں بہتری آئے گی۔

یہ معاہدہ نہ صرف خیبر پختونخواہ میں بچوں کے تحفظ کے حوالے سے ایک نئی راہ ہموار کرے گا بلکہ نوجوان طلباء کے لیے انٹرن شپ کے مواقع بھی فراہم کرے گا، جو ان کی پیشہ ورانہ ترقی کے لیے نہایت اہم ہوں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.