سوشل میڈیا پر برائی کی حکمرانی، اچھائی کی تلاش

نیوزڈیسک

0

کراچی:ممتاز مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے سوشل میڈیا پر اچھائی کے مقابلے میں برائی کی فراوانی زیادہ ہے۔

گورنر ہاؤس کراچی میں منعقدہ تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ میری اردو اتنی اچھی نہیں، لیکن آج 12 سال بعد میں اردو میں آپ سے گفتگو کر رہا ہوں۔ اگر کوئی غلطی ہو جائے تو براہ کرم نظر انداز کر دیجئے گا۔

انہوں نے سوشل میڈیا کو اسلامی دعوت کے فروغ کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ذاکر نائیک کا کہنا ہے کہ آج کی دنیا میں میڈیا ایک اہم ہتھیار ہے، جس کا استعمال اسلام کے خلاف منفی پروپیگنڈا اور غلط فہمیاں پھیلانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جبکہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں مسلمان بہت آگے ہیں اور بالی ووڈ میں نمایاں مقام رکھتے ہیں، اسلام کے معاملے میں مسلمان میڈیا پر کمزور ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اللہ کے پیغام کو پھیلانے اور دین کی تشہیر کے لیے میڈیا ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اس جانب 2006 میں توجہ دی اور پیس ٹی وی کے قیام کا ذکر کیا، جو اسی مقصد کے تحت بنایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انٹرٹینمنٹ میڈیا کے مساوی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا، جس کی بدولت ہمارے ناظرین کی تعداد مختصر وقت میں کروڑوں تک پہنچ گئی۔

ڈاکٹر نائیک نے مزید کہا کہ مسلمان آج مصنوعی ذہانت کی مہارتوں پر تحقیق نہیں کر رہے، حالانکہ یہ مستقبل میں ایک بہترین ٹول ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا کو اسلامی دعوت کے فروغ کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈاکٹر نائیک کا کہنا ہے کہ مسلمان آج مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مہارت پر تحقیق نہیں کر رہے، حالانکہ یہ مستقبل میں بہترین ٹول ثابت ہوسکتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اکثر مدارس اور اسلامی اداروں میں جدید میڈیا ٹیکنالوجی کے حوالے سے آگاہی فراہم نہیں کی جاتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے دین کا پیغام پھیلانا آخرت میں بھلائی کا سبب بنے گا۔

ڈاکٹر نائیک نے پاکستان کی ایٹمی طاقت کی حیثیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانیوں میں دین کے فروغ کا جذبہ موجود ہے، اور اس جذبے کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ملا کر بہترین نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر نائیک کا مزید کہنا ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے منفی سرگرمیوں سے دور رہیں تو انہیں جدید سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ میڈیا کی جدید ٹیکنالوجی کو دین کے فروغ میں استعمال کرنا ضروری ہے، اور وہ آئندہ 5 اور 6 اکتوبر کو عوامی اجتماعات میں بھی اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.