خانیوال : حالیہ انتخابات میں سوشل میڈیا نے پاکستانی ووٹرز میں سیاسی شعور اور رجحانات کو مزید بیدار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ سوشل میڈیا اپنے تیز تر پیغام رسانی اور معلومات کے ذرائع کے طور پر نوجوانوں میں غیر معمولی مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔
رائٹرز انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق، 51 فیصد سے زائد نوجوان سوشل میڈیا کو خبروں اور معلومات کے ذرائع کے طور پر استعمال کرتے ہیں، جو اس بات کی دلیل ہے کہ سیاسی جماعتوں نے اس پلیٹ فارم کو اپنی مقبولیت کا ذریعہ بنا لیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 کے قومی انتخابات میں ووٹرز کی تعداد 106 ملین سے بڑھ کر 129 ملین ہوگئی جس میں 18 سے 35 سال کے 58 ملین نوجوان ووٹرز شامل تھے۔ یہ وہی طبقہ ہے جو سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ متحرک نظر آتا ہے۔
ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی سربراہ نگہت داد کے مطابق، پاکستان میں سوشل میڈیا کے صارفین کی تعداد 73 ملین سے زائد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بیشتر سیاسی جماعتوں نے اپنی انتخابی مہم سوشل میڈیا پر چلائی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اس میدان میں سبقت لے گئی کیونکہ ان کے ووٹرز کی بڑی تعداد سوشل میڈیا صارف ہے۔ تحریک انصاف کے خانیوال ترجمان طاہر خان کا کہنا ہے کہ سخت سیاسی پابندیوں کے باوجود ان کی جماعت نے سوشل میڈیا کے منفرد استعمال سے ووٹرز کو متحرک کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
پی ٹی آئی نے ورچوئل جلسے، ٹوئٹر اسپیس اور ویب پورٹل جیسے اقدامات کے ذریعے اپنی مہم جاری رکھی، جس نے انہیں دوبارہ مقبولیت دلائی۔
ڈاکٹر اسماء اقبال کی تحقیق کے نتائج کے مطابق، سوشل میڈیا پر سیاسی مواد کی تشہیر نے 2024 کے انتخابات کے دوران ووٹرز کے رویوں پر اثر ڈالا۔ 51 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ سوشل میڈیا نے ووٹر ٹرن آؤٹ بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
پی ٹی آئی کی مثال دیتے ہوئے کہا گیا کہ سیاسی جماعت کا انتخابی نشان چھیننے کے باوجود انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے ووٹرز کو نئے نشان سے بروقت آگاہ کیا۔
سیاسی کارکن سرور شیخ کے مطابق، سوشل میڈیا نے نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا ہے جہاں وہ اپنے مسائل کا اظہار کر سکتے ہیں اور سیاسی جماعتوں کو اپنی کارکردگی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
نوید فاروق، خانیوال کے انفوٹیمنٹ فیس بک پیج کے بانی کا کہنا ہے کہ ہر دور میں ایک میڈیم مقبول ہوتا ہے اور آج کا دور سوشل میڈیا کا ہے۔ پی ٹی آئی وہ جماعت تھی جس نے اپنے ووٹرز کو سوشل میڈیا پر منظم کیا اور اس پلیٹ فارم کو سیاسی بحث و مباحثے کے لیے مؤثر طور پر استعمال کیا۔
الیکشن کمیشن پاکستان کے 18 نکاتی ضابطہ اخلاق نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی بھی غیر سرکاری نتائج یا سیاسی جماعتوں کی مقبولیت کے حوالے سے سروے نہیں کرے گا۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین نے بڑی حد تک عمل کیا، جو خوش آئند بات ہے۔
نتیجہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا پاکستان میں سیاسی رابطے، کارکردگی کی تشہیر اور مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کا ایک مؤثر ذریعہ بن گیا ہے۔ اگر ہم سوشل میڈیا کا مثبت اور ذمہ دارانہ استعمال چاہتے ہیں تو ہمیں شہری و دیہی سطح پر ڈیجیٹل خواندگی کو بڑھانا ہوگا اور سوشل میڈیا پر معیاری معلومات کو فروغ دینا ہوگا۔