نیند کے مختلف اوقات سے امراضِ قلب کا خطرہ کس طرح بڑھتا ہے؟
برطانوی تحقیق کے مطابق نیند کے بے قاعدہ شیڈول کے باعث دل کی بیماریوں کا خطرہ 26 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، چاہے نیند کی مدت 7 سے 9 گھنٹے ہو۔ تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ نیند کا باقاعدہ وقت دل کی صحت کے لیے زیادہ اہم ہے۔
اسلام آباد:برطانوی تحقیق کے مطابق وہ افراد جو روزانہ مختلف اوقات میں سوتے اور جاگتے ہیں، ان میں امراضِ قلب کا خطرہ 26 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق نے نیند کے بے قاعدہ شیڈول اور اس کے دل کی صحت پر اثرات کو اجاگر کیا ہے، جو اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ نیند کا وقت اور معیار دل کی بیماریوں کے خطرات کو متاثر کر سکتے ہیں۔
جرنل آف ایپیڈیمولوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ایسے افراد جو نیند کے بے قاعدہ پیٹرن میں مبتلا ہیں، انہیں دل کا دورہ یا فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ روزانہ مقررہ وقت پر نیند نہیں لیتے اور مختلف اوقات میں سوتے ہیں، ان میں امراضِ قلب کے خطرات 26 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں، چاہے وہ تجویز کردہ 7 سے 9 گھنٹے کی نیند لیتے ہوں۔
محققین کا کہنا ہے کہ دل کی بیماریوں کے خطرات کا جائزہ لیتے وقت یہ بات سامنے آئی کہ نیند کا باقاعدہ وقت زیادہ اہم ہے نسبتاً نیند کی مدت کے۔
یاد رہے کہ اس تحقیق میں 72 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ ان افراد نے ایک ہفتے تک نیند ٹریکر پہن کر اپنے نیند کے پیٹرن کا ریکارڈ کیا۔
اس ڈیٹا کی بنیاد پر محققین نے ان کی نیند کی باقاعدگی کا اسکور نکالا اور یہ معلوم کیا کہ جتنی زیادہ بے قاعدگی ہوگی، اتنے ہی زیادہ خطرات ہوں گے۔
مزید تجزیے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ جو افراد مقررہ وقت پر سوتے ہیں، انہیں امراضِ قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=5477