اسلام آباد:آج ملک بھر میں شب برأت عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جائے گی۔ مختلف مساجد میں اس مناسبت سے بابرکت محافل کا اہتمام کیا جائے گا اور رات بھر عبادات و نوافل ادا کیے جائیں گے۔
اس رات کی فضیلت پر علماء کرام اور مقررین روشنی ڈالیں گے، اور لوگ اپنے پیاروں کی قبروں پر فاتحہ خوانی بھی کریں گے۔
شب برات عبادات کی رات
شعبان المعظم کا مہینہ برکتوں سے بھرا ہوا ہے، لیکن اس کا پندرہ واں دن، جو شب برأت کے طور پر جانا جاتا ہے، خاص اہمیت کے حامل ہے۔
“شب” کے معنی رات اور “برات” کے معنی چھٹکارے کے ہیں۔ یہ رات اللہ رب العزت کی رحمتوں اور مغفرت کا خاص موقع ہے۔
روایات کے مطابق، اس رات اللہ تعالیٰ قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے زیادہ گناہ گاروں کو بخشش فرماتے ہیں۔
اس رات کائنات کے تمام امور جیسے عروج و زوال، کامیابی و ناکامی، اور رزق میں وسعت و تنگی کی فہرست مرتب کی جاتی ہے، اور فرشتوں کو ان کے کاموں کی تقسیم کر دی جاتی ہے۔ خصوصی عبادات کا سلسلہ آج پوری رات جاری رہے گا، خاص طور پر نماز مغرب کے بعد چھ نفل ادا کیے جائیں گے۔
روحانی سکون اور اللہ کی رحمتوں کا طلب
مسلمان اللہ کے حضور گناہوں کی توبہ، بخشش، ایمان کی مضبوطی، رزق کی کشادگی، اور عالم اسلام بالخصوص پاکستان کی سلامتی کے لیے دعائیں کریں گے۔
شب برأت کا یہ موقع ہمیں اللہ کی رحمتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور اپنی زندگیوں میں بہتری کے لیے دعا کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ رات روحانی سکون اور اللہ کی رحمتوں کی طلب کا ذریعہ ہے۔
اسلامی تعلیمات میں شب برأت کی فضیلت
اسلامی دنوں میں سے چند دن یا راتوں کو اسی لئے فضیلت و اہمیت حاصل ہے کہ یہ دن اور راتیں دوسرے دنوں اور راتوں کے مقابلے میں ایک خاص نمایاں اور منفرد اہمیت و فضیلت کے حامل ہیں۔
یہ دن اور راتیں ہمیں خواب غفلت سے بیدار کرتے ہیں اور ہمیں اپنی زندگیوں کو بہتر بنانے کی ترغیب دیتی ہیں۔
شب برأت بھی ایسے ہی خاص دنوں اور راتوں میں شامل ہے جس میں احساسِ زیاں کو اجاگر کرنا مقصد ہے۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=6042
قرآن اور حدیث کی روشنی میں شب برأت کی اہمیت کیا ہے؟
شعبان المعظم کی پندرہویں شب کو شب برأت کہا جاتا ہے۔ اس رات کو مسلمانوں میں فضیلت و اہمیت کا باعث اور مبارک تصور کیا جاتا ہے۔
قرآن کریم کی سورۂ دخان کی ابتدائی پانچ آیات میں “مبارک رات” کا ذکر ہے، جس سے مراد شعبان کی پندرہویں شب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ہم نے اسے مبارک رات میں نازل فرمایا، بے شک، ہمیں ڈرانا مقصود تھا۔ اس رات میں ہر حکمت والے کام کا فیصلہ کردیا جاتا ہے۔
حضرت عائشہؓ اور نبی اکرم ﷺ کی حدیث
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
“شعبان کی پندرہویں شب اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر نزول اجلال فرماتا ہے اور بنو کلب کی بھیڑ، بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں اپنے بندوں کو بخش دیتا ہے۔”
اس حدیث میں دو اہم مفاہیم طلب ہیں، ایک تو یہ کہ اللہ کا آسمان دنیا پر نزول اور دوسرا “بنو کلب” کی بھیڑ بکریوں کے بالوں سے زیادہ مغفرت کرنا۔
اس کا مطلب ہے کہ اس رات اللہ تعالیٰ اتنی زیادہ تعداد میں گناہ گاروں کو معاف کرتا ہے، جیسے بنو کلب کے قبیلے کی بکریوں کے بالوں کی تعداد بے شمار ہو۔
شب برأت کی عبادات اور اہمیت
شب برأت کی فضیلت و اہمیت میں ایک اور حدیث میں حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب میں سوائے مشرک اور کینہ پرور کے سب اہل ایمان کو بخش دیتا ہے۔”
ایک اور روایت میں حضرت علیؓ فرماتے ہیں: “جب شعبان کی پندرہویں شب ہو تو اس رات میں قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو کیونکہ اس رات میں اللہ کی تجلی غروبِ آفتاب کے ساتھ آسمان دنیا پر ظاہر ہوتی ہے۔”
شب برأت اور اس کے روحانی فوائد
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ شعبان کے مہینے کے تمام روزے رکھتے تھے کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ جب ان کی موت لکھی جائے تو وہ روزے دار ہوں اور اللہ کی عبادت میں مصروف ہوں۔
شب برأت کا یہ خاص موقع ہمیں محاسبہ نفس، توبہ اور تجدید عہد کی طرف دعوت دیتا ہے۔ یہ رات آسمان پر اللہ کی خاص رحمتیں اور بخشش کا وقت ہے۔