اسلام آباد: نیب ترامیم کیس پر حکومتی اپیلوں کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس سے مکا لمہ کے بعد سپر یم کو رٹ نے خواجہ حارث کو اپنی ٹیم کے ہمراہ با نی پی ٹی آ ئی سے ملا قات کی اجا ز ت دیدی.
بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس سے مکا لمہ میں کہا مجھے قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے، بنیادی انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں سپر یم کو رٹ نے عدا لتی کارروائی براہ راست نشریات کی درخواست مسترد کر دی.
دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے نیب قانون میں ججز کو حاصل استثنیٰ پر سوال اٹھا دیا ۔۔ریمارکس دیئے کہ کسی جج کو نیب قانون سے کیسے استثنیٰ دیا جاسکتا ہے مزید جانتے ہیں اس رپورٹ میں
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت کی۔ وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل میں کہا کہ نیب ترامیم کرنا حکومتی پالیسی کا فیصلہ ہے عدلیہ مداخلت نہیں کرسکتی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ نیب قانون ان لوگوں پر لاگو ہوتا رہا جو حکومت سے باہر رہے۔ پھر وہی لوگ جو حکومت میں آتے ہیں تو دوسرے لوگ نیب کی زد میں آجاتے ہیں۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے نیب قانون میں ججز کو حاصل استثنیٰ پر سوال اٹھا دیا ۔۔ریمارکس دیئے کہ کسی جج کو نیب قانون سے کیسے استثنیٰ دیا جاسکتا ہے،ہم ججز مقدس گائے کیوں ہیں، کسی کو بھی قانون سے ماورا نہیں ہونا چاہئے.
اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ سروس آف پاکستان کی تعریف میں ججز نہیں آتے،ججز آئینی عہدے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اقلیتی رائے میں کہا گیا ریٹائرڈ ججز اور ریٹائرڈ جرنیلوں کو نیب قانون سے استثنا نہیں ملنا چاہئے،کرپشن کی حد کا اصول عدلیہ کیسے طے کر سکتی ہے،
سماعت کے اختتام سے قبل بانی پی ٹی آئی اور چیف جسٹس فائز عیسی کے درمیان پہلا باضابطہ مکالمہ بھی ہوا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا مجھے قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے، بنیادی انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں ،، 9 مئی کا کیس ہے ہم نے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کر رکھی ہے.
دوسرا مقدمہ 8 فروری کے انتخابات میں تاریخی ڈاکے کا ہے، ان مقدمات کو جلد مقرر کریں، ،، چیف جسٹس نے ریما رکس میں کہا آپ کو مواد بھی فراہم کیا جائے گا اور وکلا سے ملاقات بھی ہوگی، خواجہ حارث کو اپنی ٹیم کے ہمراہ با نی پی ٹی آ ئی سے ملا قات کی اجا ز ت دیتے ہوئے سما عت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔
سماعت کے آغاز پر سپر یم کو رٹ نےعدالتی کارروائی براہ راست نشریات کی درخواست مسترد کر دی ، جسٹس اطہر من اللہ کا فیصلے سے اختلاف، چیف جسٹس نے کہا ہم کو ئی بھی فیصلہ جلدی میں نہیں کر نا چا ہتے.