اسلام آباد:پاکستان کے پہلے سے متاثرہ چھبیس اضلاع سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس ٹائپ ون (ڈبلیو پی وی ون) کی تصدیق ہوئی ہے، جو ان علاقوں میں بیماری کی موجودگی کی واضح نشاندہی کرتی ہے۔
قومی ادارہ صحت میں قائم انسداد پولیو کی ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے مطابق متاثرہ اضلاع میں حیدرآباد، جیکب آباد، جامشورو، قمبر، کراچی (سینٹرل، ایسٹ، ساؤتھ، کیماڑی، کورنگی، ملیر)، میرپور خاص، شہید بینظیر آباد، سجاول، سکھر، چمن، لورالائی، پشین، کوئٹہ، ژوب، اسلام آباد، باجوڑ، پشاور، ڈیرہ غازی خان، لاہور، ملتان، اور راولپنڈی شامل ہیں۔
رواں سال اسی سے زائد اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ ملک بھر میں سڑسٹھ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ سے جمع کیے گئے سیوریج کے نمونوں میں بھی حال ہی میں پہلی بار وائرس کی نشاندہی کی گئی۔
ڈبلیو پی وی ون وائرس کی دوبارہ افزائش نے حکومت کو انسداد پولیو کی کوششیں مزید تیز کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
انسداد پولیو پروگرام کے مطابق حالیہ ہفتے میں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان، اور اسلام آباد میں قومی ویکسینیشن مہم کے دوران چار کروڑ بیس لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے۔ مہم کا دوسرا مرحلہ تیس دسمبر سے بلوچستان میں شروع ہوگا۔
اعداد و شمار کے مطابق، رواں برس رپورٹ ہونے والے کیسز میں سب سے زیادہ چھبیس بلوچستان، اٹھارہ خیبر پختونخوا، سترہ سندھ، اور پنجاب و اسلام آباد سے ایک، ایک کیس سامنے آیا ہے۔
ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے حکام والدین پر زور دے رہے ہیں کہ وہ پانچ سال سے کم عمر بچوں کو حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں تاکہ انہیں پولیو وائرس سے محفوظ رکھا جا سکے۔
وزارت صحت کے مطابق، رواں سال رپورٹ ہونے والے کیسز میں ساٹھ فیصد بچوں کو معمول کی ویکسین نہیں ملی، جس کی وجہ سے ان میں بیماری کی شدت زیادہ دیکھی گئی۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=5766